یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنیسکی نے کہا کہ مغرب اور میڈیا میں روس کے ساتھ تنازعہ کو جس طرح اچھالا جا رہا ہے، اس کی یوکرین کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن سخت بیان بازی کر کے غلطی کر رہے ہیں۔
جرمن ویب سائٹ ڈوئچے ویلے کے مطابق یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنیسکی نے جمعے کے روز بین الاقوامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مغرب سے اپیل کی کہ وہ روس کے ساتھ کشیدگی کے معاملے پر ’’خوف و ہراس‘‘ پیدا نہ کریں کیونکہ اس نے یوکرین کی پہلے سے ہی کمزور معیشت میں سرمایہ کاری کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
صدر وولودیمیر زیلنیسکی کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں اس خوف و ہراس کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یوکرین کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے‘‘۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ روس اگلے ماہ اپنے پڑوسی پر حملہ کرسکتا ہے لیکن روس کے وزیر خارجہ نے جمعے کو تاہم اس طرح کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کوئی جنگ نہیں چاہتا۔
اس وقت یوکرین کی سرحد پر تقریباً ایک لاکھ افواج تعینات ہیں لیکن وولودیمیر زیلنیسکی کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی بڑا خطرہ نظر نہیں آیا کیونکہ گزشتہ موسم بہار میں بھی روسی فوج اسی طرح موجود تھے۔
یوکرین کے صدر نے کیف میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بعض انتہائی قابل احترام سربراہان مملکت بھی ایسے اشارے دے رہیں گویا کل ہی جنگ شروع ہو جائے گی لیکن اس طرح کے خوف و ہراس سے ہمارے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے روس کے ساتھ فوجی تصادم کو یکسر مسترد تو نہیں کیا لیکن یہ بھی کہا کہ وائٹ ہاوس بڑے پیمانے پر جنگ کے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرکے ’’غلطی‘‘ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ بات صدر جو بائیڈن کو گزشہ شام فون پر بات چیت کے دوران بتا چکے ہیں۔
یوکرین کے صدر نے کہا کہ ’’سڑکوں پر کوئی ٹینک نہیں ہیں، لیکن میڈیا یہ تاثر دے رہا ہے کہ ٹینک موجود ہیں، ہم جنگ میں ہیں، ہماری فوج سڑکوں پر اتر آئی ہے ۔ ۔ ۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے، ہمیں اس طرح کے خوف و ہراس کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ پہلے اس سے زیادہ کشیدہ حالات نہیں رہے ہیں حالانکہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کشیدگی میں اضافہ ممکن نہیں ہے۔
from SAMAA https://ift.tt/t2K7X9hLg
0 Comments