Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

وزارت اعظمیٰ کا فیصلہ نوازشریف کریں گے، شہبازشریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے کہا ہے کہ وزارت اعظمی کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور قائد نوازشریف مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے، وہ جو حکم دیں گے وہ میں کروں گا۔

احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے بات کرتےہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نے بتایا کہ سال 2018 اکتوبر میں نیب نے صاف پانی کا نوٹس دے کر عقوبت خانے میں بلایا اور آشیانہ کیس میں گرفتار کرلیا،نیب کے سوالنامے کے جواب دیتا رہا تھا لیکن پھر بھی نشانہ بنا کر بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔

اس کیس سے متعلق انھوں نے بتایا کہ صاف پانی 118 فلٹر پلانٹ کا منصوبہ تھا اوراس کی بولی اپریل 2015 میں کھولی گئی تھی،14مئی 2015 کی بورڈ میٹنگ کی صدارت کی تھی۔ نیب نے اعتراض اٹھایا کہ اس اجلاس کی صدارت کیوں کی تھی، تاہم ان کمپنیوں کی صدارت میں کون سا قانون آڑے آتا تھا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اجلاس کے میٹنگ منٹس میں لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ نے سب کم بولی دینے والے سے مزید پیسے کم کرائے تھے،ٹینڈر میں 1 ارب 14 کروڑ روپے کی سب سے کم بولی تھی اور بولی دینے والوں کو بھی نیب نے عقوبت خانے میں رکھا اور کہا کہ شہبازشریف کے خلاف بیان دو۔

اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ پیپرا قانون کہتا ہے کہ بولی دینے والوں سے بات نہیں کی جائے گی لیکن اس قانون کی دھجیاں اڑادی گئی۔

انھوں نے کہا کہ نیب اور نیازی گٹھ جوڑ  نے سب تباہ کرنے کی کوشش کی اور انہوں نے چین جیسے ملک کو ناراض کردیا۔ کسی پرالزام لگانے سے پہلے حکومت کواپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے، کرپشن ان کے گھر میں ہورہی ہے۔

سیاسی معاملات پرانھوں نے بتایا کہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پاکستان کےعوام کی خواہش کے پیش نظر کر رہے ہیں۔ ان سے سوال کیا گیا کہ اگرعدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو آپ کیسے معیشت کو سہارا دیں گے۔

اس پر انھوں نے کہا کہ یہ کیسے معلوم ہوگیا کہ صرف ایک سال کے لیے وزارت اعظمی میں آؤں گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ وزارت اعظمی کے لیے کون میرا نام لے رہا ہوں اور کیوں لے رہا ہے، یہ تمام باتیں اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزارت اعظمی کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور قائد نواز شریف مشاورت کرکے فیصلہ کریں گے، وہ جو حکم دیں گے وہ میں کروں گا۔



from SAMAA https://ift.tt/jpgfKOx

Post a Comment

0 Comments