Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

حکومت کو جھٹکا، بلوچستان عوامی پارٹی ساتھ چھوڑ گئی

حکومت کی اہم اتحادی جماعت ساتھ چھوڑ گئی، بلوچستان عوامی پارٹی نے تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا۔ بی اے پی کے 4 ارکان اسمبلی نے اپوزیشن سے ملاقات اور حمایت کا اعلان کیا جبکہ وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے ملاقات میں شرکت نہیں کی۔

حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ بی اے پی نے تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیر زبیدہ جلال کے علاوہ بی اے پی کے 4 اراکین اسمبلی نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دفاعی پیداوار کی وزیر ملاقات اور پریس کانفرنس میں شریک نہیں ہوئیں۔

اسلام آباد میں بی اے پی اور پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ خالد مگسی، اسرار ترین، احسان ریکی اور روبینہ عرفان نے تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی توقعات پر پورا اتریں گے، تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں بننے والی حکومت بلوچستان کے عوام کی محرومیوں اور مسائل کے حل کیلئے ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے، بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں بھرپور تعاون کریں گے۔

آصف زرداری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچستان ہے تو پاکستان ہے، بلوچستان نہیں ہے تو پاکستان بھی نہیں ہے، بلوچستان کی مجبوریوں، دکھوں کو اس مقام پر جاکر ٹھنڈا کرنا چاہتے ہیں تاکہ جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا وہیں سے دوبارہ شروع ہو۔

پیپلزپارٹی رہنماء نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کا موسم ہے، جلد شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے، بلوچستان سے بھی وزراء لیں گے۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں خالد مگسی کا کہنا تھا کہ تمام معاملات اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد طے کئے، متحدہ اپوزیشن نئے ارادے کے بعد آئی ہے، اس لئے ان کی دعوت کو قبول کیا، ہم چاہتے تھے کہ ایک نئے انداز میں ملک کو سنبھالا جائے، بلوچستان 72 سال سے محرومیوں کا شکار ہے، اس پر مکمل طور پر توجہ دی جائے اور مسائل حل کئے جائیں۔

خالد مگسی نے مزید کہا کہ پہلے بھی ٹیسٹ ہوئے، ساڑھے تین سال گزارے، گلے شکوے کرنا مناسب نہیں، اچھی نیت سے فیصلہ کیا ہے، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

اس موقع پر اختر مینگل نے کہا کہ اپوزیشن کے کیمپ میں آنے پر بی اے پی رہنماؤں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، بلوچستان کے ایشوز کو پہلے دن سے اجاگر کیا تھا، کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں، جس طرح نظر انداز کیا گیا، بلوچستان کے مسائل پر توجہ دینے کے بجائے ہمارا مذاق اڑایا گیا، جس مقصد کیلئے تحریک عدم اعتماد کا ارادہ کیا تھا، اس میں دن بدن کامیابی مل رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کو ملتوی کرنے کیلئے تمام حربے اختیار کئے گئے، جتنا بھی تاخیر کی جائے گی اپوزیشن کی تعداد میں اضافہ اور حکومت کی تعداد میں کمی ہورہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ہماری جدوجہد جمہوریت کی بحالی کیلئے ہے، یہ تین نسلوں پر مشتمل جدوجہد ہے، آج کا قدم جمہوریت کی بحالی کیلئے اٹھایا گیا، پاکستان کی تاریخ اور ماضی میں کبھی کسی رجیم کو اس طرح چیلنج نہیں کیا گیا، کوئی غیر جمہوریت آپشن استعمال نہیں کیا۔

شہباز شریف نے صحافی کے سوال پر کہا کہ چیلنج کرتا ہوں غیر ملکی مداخلت ہوئی تو وہ خط لیکر پارلیمںٹ میں آئیں اور سب کو دکھائیں، عمران خان سے اختلافات اور جمہوری جنگ ہے لیکن پاکستان کیخلاف غیرملکی مداخلت کا ثبوت دیں گے تو عمران خان کیساتھ کھڑا ہو جاؤں گا۔

مولانا فضل الرحمان نے صحافی کے سوال پر کہا کہ ق لیگ سے بات چیت جاری رکھنے کی گنجائش اب بھی باقی ہے، اس عمل سے باہر نہیں نکلے۔



from SAMAA https://ift.tt/IDUeF5T

Post a Comment

0 Comments