وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ 10 دن میں لوڈشیڈنگ میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ وزیر توانائی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایندھن کی عدم دستیابی اور پاور پلانٹس بند ہونے کے سبب 5 ہزار سے زائد میگاواٹ شارٹ فال کا سامنا ہے۔
جمعہ 29 اپریل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ ملک میں بجلی کا بحران ہے، طول و عرض میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے بجلی کے بحران کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کی بنیادی طور پر دو وجوہات ہیں۔ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739 میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی ہے، ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث پانچ ہزار 739 میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، جب کہ دو ہزار 156 میگاواٹ بجلی تکنیکی خرابی کی وجہ سے پیدا نہیں ہو رہی۔ کوشش ہے کہ عید کے دنوں میں مزید حالات خراب نہ ہوں۔
خرم دستگیر کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پرسوں سے آر این ایل جی ملنا شروع ہو جائے گی۔ تھر اینگرو اور پورٹ قاسم کا پلانٹ پرسوں سے بجلی بنانا شروع کر دے گا۔ فرنس آئل اور گیس ملنے سے لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی۔ 10 دنوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ آدھی ہو جائے گی۔ وزیر توانائی کے بقول یکم مئی سے حکومت کی طرف سے گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے یکم مئی سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تو کیا اب یہ ممکن نہیں، جس پر وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک ہفتے میں دو سے تین ہزار میگاواٹ بجلی کی طلب بڑھی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یکم مئی سے حکومت کی طرف سے گیس کی فراہمی متوقع ہے اور یکم مئی سے بتدریج لوڈشیڈنگ کے معاملات حل ہوجائیں گے، اینگرو کا تھر میں پلانٹ پرسوں سے کام شروع کردے گا۔
خرم دستگیر نے الزام عائد کیا کہ ایندھن کی عدم دستیابی اور تکنیکی خرابیوں کی ذمہ دار سابق حکومت ہے۔ گرمی کی وجہ سے بجلی کی اضافی طلب کا سامنا ہے، اللہ سے دعا ہے کہ گرمی سے برف جلدی پگھل جائے تاکہ بجلی کی اضافی طلب کو پورا کیا جاسکے۔ خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بریفنگ کے بعد بجلی میں 2 سے 3 ہزار میگاواٹ اضافہ ہوا،وزیراعظم کو 20 ہزار میگاواٹ کا تخمینہ دیا گیا تھااور ہم 23 ہزار میگاواٹ کے تخمینے پر کام کررہے ہیں، کئی علاقوں میں شدید گرمی کے باعث ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث 13 دسمبر2021 سے پلانٹ بند پڑے ہیں، آر ایل این جی کے 760 میگاواٹ پلانٹ سابق حکومت کے دور سے بند ہیں، (ن) لیگ نے جب حکومت چھوڑی تو زیرو لوڈشیڈنگ تھی مگر اب دوبارہ آئے ہیں تو بجلی بحران کا سامنا ہے۔
بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ 25 مئی ہمیں 108 ارب روپے کی طلب ہے، 7 جون تک ہماری طلب 136 ارب روپے کی ہے اور 15 جون کو ہمیں 85 ارب روپے درکار ہیں کیونکہ بجلی بنانا ہی ایک مسئلہ نہیں بلکہ اس سے متعلق بہت سے مسائل جو حل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف اسلام آباد تک ہی بجلی نہیں پہنچانی بلکہ پاکستان کے کونے کونے تک پاکستانی بہن بھائیوں کو سہولت فراہم کرنی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے بجلی کے بہت سے پلانٹ 13 دسمبر 2021 سے بند ہیں، اس وقت طلب نہیں تھی تو کوئی فرق نہیں پڑا مگر اب طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔
from SAMAA https://ift.tt/8B2IeCN
0 Comments