لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
پچیس مئی کو لاہور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی چوہدری نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نےآرٹیکل 63 کی تشریح کردی ہے،قانونی طور پر حمزہ شہباز اب وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر نہیں رہ سکتے ۔
تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز کے پاس مطلوبہ ووٹ نہیں ہیں۔ چیف جسٹس امیر بھٹی نے ق لیگ کے وکیل کو کہا کہ قانون کے مطابق حکومت کے حقوق سلب نہیں کرسکتے اور عدالت آپ کے کہنے پر نہیں چلے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سوال یہ نہیں ہے کہ حمزہ شہباز کے پاس اکثریت ہے یا نہیں، سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ماضی سے ہوگا یا نہیں،اگرسپریم کورٹ کے فیصلہ کا اطلاق ماضی سے ہوا تو ساری صورت حال واضح ہوجائے گی۔
چیف جسٹس نے جواب جمع نہ کروانے پر وزیر اعلی حمزہ شہباز پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو بھی جواب جمع نہ کروانے پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو بھی جواب جمع نہ کروانے پر1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ جرمانہ کی رقم لاہور ہائیکورٹ بار کے اکاوئنٹ میں جمع کروائی جائے۔
وزیراعلی حمزہ شہباز کے وکیل نے بھی جواب جمع کروانے کے لیے مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ مجھے 2 روز کی مہلت دی جائے۔عدالت نے 30مئی تک وزیراعلی پنجاب کو جواب جمع کروانے کی مہلت دےدی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت کی استدعا کردی جس پر چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کوجواب 2روز پہلے جمع کروانا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ لاہورہائی کورٹ نے حمزہ شہبازکو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کی متفرق درخواست پر چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگر سےجواب طلب کیا تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/94qhgKA
0 Comments