سندھ ہائی کورٹ نے نمرہ کاظمی کا میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا اور نمرہ کاظمی کیس کی سماعت ہوئی۔
ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نمرہ کاظمی کا بازیاب کرالیا گیا ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ بیٹا آپ کس کلاس میں پڑھتی ہیں۔ نمرہ کاظمی نے بتایا کہ میٹرک میں پڑھتی ہوں۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ دسویں جماعت میں توعمر چودہ یا پندرہ سال ہوتی ہے،آپ 18 سال کی تو نہیں ہیں۔عدالت نے بتایا کہ دستاویزکےمطابق نمرہ کی تاریخ پیدائش 6 مئی 2008 ہے۔
نمرہ کاظمی نےعدالت کوبتایا کہ میری عمر کم لکھوائی گئی ہے اور میڈیکل ٹیسٹ کرالیا جائے، والدہ نے بتایا تھا کہ عمر کم لکھوائی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان کے قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر میں شادی نہیں ہوسکتی ہے۔
عدالت نے نمرہ کاظمی کومیڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دے دیا اور عمر کا تعین ہونے تک لڑکی کو پناہ شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت نے والدین کو نمرہ کاظمی سے ملاقات کی اجازت دے دی۔
نمرہ کاظمی کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ نمرہ کاظمی 20 اپریل 2022 کو سعود آباد ایس ون ایریا سے لاپتہ ہوئی تھی، اس کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ صبح 9 بجے کام سے گئی اور جب وہ واپس گھر آئی تو نمرہ غائب تھی، کافی تلاش کے باوجود بیٹی کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
پولیس حکام کے مطابق نمرہ کا پتہ چل گیا ہے اور اس نے ڈیرہ غازی خان میں ایک لڑکے سے نکاح کرلیا ہے جس کا نام نجیب شاہ رخ بتایا گیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ نمرہ کی نجیب شاہ رخ سے دوستی آن لائن گیم کے ذریعے ہوئی اور وہ ایک ماہ سے اس سے رابطے میں تھی۔
تحقیقات کے دوران پولیس کو ڈیرہ غازی خان سے ایک نکاح نامہ ملا جس میں نمرہ اور شاہ رخ کے نام ہیں، نکاح نامے میں نمرہ کی عمر 18 سال بتائی گئی ہے جب کہ ایف آئی آر میں اس کی عمر 18 سے کم بتائی گئی تھی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/OXrvbfH
0 Comments