تحریک انصاف کی رہنماء شیریں مزاری کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے بھی سوالات اٹھادیئے۔
محکمہ انسداد بدعنوانی پنجاب نے تحریک انصاف کی رہنماء شیریں مزاری کو 52 برس پرانے اراضی کے ایک معاملے میں اسلام آباد سے گرفتار کرلیا۔
گرفتاری افسوسناک
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پاک سرزمین میں حالات کبھی بدلتے نظر نہیں آتے، شیریں مزاری میری پڑوسی اور عزیز دوست ہیں، ان کی گرفتاری افسوسناک ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا مزید کہنا تھا کہ وہ لوگ جو خود اس سے گزر چکے ہیں اور ماضی میں اسے برا بھلا کہہ چکے ہیں، وہ کبھی بھی ایسے معاملات پر اپنی آنکھیں بند نہیں کریں گے۔
گرفتاری کا حکم کس نے دیا؟
پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنماء اور رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ شیریں مزاری پر کوئی الزام نہیں ہے، ایسی صورت میں ان کی گرفتاری غلط ہے، اس گرفتاری کا حکم کس نے اور کیوں دیا؟۔
گرفتاری کا طریقہ غیرقانونی تھا
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت ملک میں خانہ جنگی چاہتی ہے، حقیقی آزادی مارچ نہیں روکا جاسکتا، پولیس گرفتاری کیلئے جاتی ہے تو اس کا ریکارڈ ہوتا ہے، شیریں مزاری کی گرفتاری کا طریقہ غیرقانونی تھا، یہ اغواء ہے، عدالت اس کا نوٹس لے۔
شیریں مزاری کی گرفتاری انتقامی کارروائی ہے
سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ شیریں مزاری کی گرفتاری انتقامی کارروائی ہے، محکمہ اینٹی کرپشن نے شیریں مزاری پر بے بنیاد مقدمہ بنایا، اس معاملے کی نہ تو تحقیقات ہوئی نہ ہی شیریں مزاری کو انکوائری کیلئے بلایا گیا۔
گرفتاریاں نامعقول
پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق سینیٹر سحر کامران نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اس طرح کی گرفتاریاں نامعقول اور بدقسمتی کی بات ہے، یہ ہمارے معاشرے میں پہلے سے موجود کشیدہ ماحول میں مزید اضافہ کرے گی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/RWfAaVx
0 Comments