پاکستان اور بھارت کے مابین آبی تنازعات پر بات کیلئے وفد بھارت روانہ ہوگیا ہے۔
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ کی سربراہی میں 5 رکنی وفد اتوار 29 مئی کو بھارت روانہ ہوا ہے۔
وفد میں ڈی جی محکمہ موسمیات، محکمہ آبپاشی، نیسپاک اور وزارت خارجہ کے نمائندے شامل ہیں، آبی تنازع پر 2 روزہ مذاکرات کل سے نئی دہلی میں ہوں گے۔
انڈس واٹر کمشنر سید مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں بھارت سے آنے والے دریاؤں میں سیلاب کی پیشگی اطلاع پر بات ہوگی۔
انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ اجلاس میں سالانہ رپورٹ فائنل کی جائے گی، دریائے سندھ پر چھوٹے پراجیکٹس ہیں، پاکستان کو دریائے چناب پر بھارت کے 3 بڑے پراجیکٹس پر اعتراض ہے، ان میں سے پاکل دل اور کیرو ہائیڈور پاور شامل ہیں۔
مہر علی شاہ کا کہنا تھا کہ مارچ میں پاک بھارت انڈس واٹر کمشنر کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا، پاک بھارت آبی مذاکرات کا 118 واں اجلاس نئی دہلی میں ہورہا ہے۔
بھارت کیرو پر جاری کام پر پاکستانی اعتراض پر رپورٹ پیش کرے گا، وفد اجلاس میں شرکت کیلئے جارہا ہے۔ جب کہ معائنہ کیلئے الگ وزٹ ہوں گے۔
بھارتی خلاف ورزی
قبل ازین بھارت کی جانب سے رواں ماہ ایک بار پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جب بھارت نے دریائے چناب پر 540 میگاواٹ کا کوار ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تعمیر کرنیکا اعلان کیا۔
ذرائع انڈس واٹر کمیشن کے مطابق پاکستان نے بھارت کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کردیا، پاکستان بھارت کو متنازع منصوبہ شروع کرنے کے اعلان پر خط لکھے گا۔
معاملے پر انڈس واٹر کمیشن کی جانب سے بھارت سے کوار ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تفصیلات طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت پاکستانی دریاؤں پر نیا پراجیکٹ شروع کرنے سے 6 ماہ قبل آگاہ کرنیکا پابند ہے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ پاک بھارت آبی تنازعات پر اسلام آباد کی جانب سے نئی دہلی کو تحفظات کے حوالے سے خط بھی لکھا گیا تھا، تاہم ایک ماہ گزرنے کے باوجود خط کا جواب نہیں دیا گیا۔
پاکستان بھارت آبی ماہرین کا 3 روزہ اجلاس یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہوا تھا۔ انڈس واٹر کمیشن کے مطابق پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب پر بنائے جانے والے منصوبوں پر اعتراض ہے۔
بھارت دریائے سندھ پر بھی غیرقانونی آبی منصوبے شروع کرنےکی منظوری دے چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے آبی منصوبے تعمیر کرنے سے پاکستانی دریاؤں میں پانی کا بہاؤ کم ہوگا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/DM3yKvx
0 Comments