معروف مذہبی اسکالر اور سابق رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال کا کہناہے کہ افسوس ہے کہ لوگوں میں انسانیت ختم ہوگئی، اور جو لوگ دنیا سے چلے گئے ان کے اہل خانہ کو عدالتوں میں گھسیٹا جارہا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عامر لیاقت حسین کی سابقہ اہلیہ بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ اگر درخواست گزار عامر لیاقت کی باڈی کے پوسٹ مارٹم کے لئے اتنے ہی مخلص تھے تو انہیں عدالت میں ہونا چاہئے تھا، گزشتہ سماعت میں بھی ہم صبح 9 سے 11 بجے تک عدالت میں رہے لیکن وہ نہیں آئے، اتنا کا مقصد سمجھ میں آرہا ہے کہ کیا ہے۔
بشریٰ اقبال نے کہا کہ افسوس ہے کہ جو لوگ دنیا سے چلے جاتے ہیں ان کے اہل خانہ کو اس عدالتوں کے چکر لگوائے جارہے ہیں، لوگوں میں انسانیت ختم ہوگئی ہے۔
دانیہ ملک کے حوالے سے سوال کے جواب میں بشریٰ اقبال کا کہنا تھا کہ دانیہ کے خلاف عدالت جانے سے متعلق فیصلہ وکلاء کریں گے۔
قبر کشائی پر عدالتی حکم
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناع میں 19 جولائی تک توسیع کردی ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نےعامرلیاقت کی قبرکشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا، جس پر عامر لیاقت کے اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کیلئے درخواست دینے والاعبدالاحد آج عدالت میں پیش ہی نہیں ہوا۔
کیس کا پسِ منظر
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے پولیس کی درخواست پر عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا، تاہم اس حکم کے خلاف عامرلیاقت کے بیٹے احمد عامر اور بیٹی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
عامر لیاقت کے بچوں کی جانب سے دائر درخواست کے ساتھ ایک فتویٰ بھی منسلک کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قبر سے لاش کو نکالنا غیر شرعی ہے اور ایک تکلیف دہ عمل ہے۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا تھا کہ پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن شہید بے نظیر بھٹو کا قتل بھی ایک ہائی پروفائل کیس تھا، لیکن ورثاء کے انکار کے بعد ان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں ہوا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم معطل کردیا ہے۔
عامر لیاقت کا جنازہ اور تدفین
رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت 9 جون کو انتقال کرگئے تھے، ان کی تدفین عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں کی گئی، جب کہ نمازِ جنازہ ان کے صاحبزادے احمد عامر نے پڑھائی تھی۔
عامر لیاقت کی موت کی تحقیقات
معروف مذہبی اسکالر اور سیاستدان عامر لیاقت حسین کی اچانک موت کی تحقیقات جاری ہیں، اور پولیس نے ان کے گھر سے مختلف اشیا تحویل میں لے کر فرانزک رپورٹ کے لئے لیبارٹری بھجوا رکھی ہیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق عامر لیاقت حسین کے گھر کے باتھ روم سے ان کا بلغم حاصل کیا گیا ہے، ان کے زیرِاستعمال گلاس سے ڈی این اے سیمپل لئے گئے ہیں، سيمپل کی رپورٹ 15 روز ميں موصول ہوجائے گی۔
اس سے قبل پولیس نے عامر لیاقت کی موت کی خبر سن کر ان کے گھر کو تمام غیر متعلقہ افراد کے لئے بند کردیا تھا، جب کہ ان کے گھر سے موبائل، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ اپنی تحویل میں لے لیا تھا، جنہیں فرانزک کے لئے لیبارٹری بھجوادیا گیا تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/Y2lHvzu
0 Comments