اسلام آباد ہائی کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ووٹنگ کے طریقہ کار پر آئينی ترمیم کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نےدرخواست گزار وکیل کے دلائل سن کر درخواست خارج کی۔
عدالت نے قرارديا کہ پارلیمنٹ کوقانون سازی کے لیے ہدایات نہیں دے سکتے اورامید ہے کہ الیکشن کمیشن اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کيلئے اقدامات کرے گا۔
چيف جسٹس اطہرمن اللہ نے ريمارکس ديئے کہ یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے،ووٹ کی سیکیورٹی اورسیکریسی بہت ضروری ہے،پارلیمنٹ کی قانون سازی کو بدنیتی نہیں کہا جاسکتا۔
درخواست گزاروکيل نے دلائل ميں مؤقف اختيار کيا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق تسلیم کیا جاتا ہے لیکن دیا نہیں جاتا، قیامت تک اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں دیا جائے گا،پارلیمنٹ نے بدنیتی سے يہ معاملہ دوبارہ صفر پر پہنچا دیا۔
واضح رہے کہ پاکستان ميں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد تقريباً 12 کروڑ ہے اور وہ اوورسيز پاکستانی جو اب ووٹرز بن سکتے ہيں کی تعداد 80 لاکھ ہے جو پاکستان کے کل ووٹرز کا 7 سے 8 فيصد بنتا ہے۔
اوورسيزووٹرز کا زيادہ تر تعلق پاکستان کے 20 اضلاع سے ہے جن ميں سب سےبڑی تعداد کا تعلق لاہور سے ہے جہاں قومی اسمبلی کے 14 حلقوں ميں 7 لاکھ سے زائد اوورسيز ووٹرز موجود ہيں يعنی اوسطاً ہر حلقے سے تقريبا 50 ہزار ووٹرز اوورسيز پاکستانی بنتے ہيں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/Q4XEhtJ
0 Comments