Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

سینیٹ الیکشن ویڈیواسکینڈل:فوجداری مقدمے کیخلاف دائردرخواست مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ ن سینیٹ الیکشن کے ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزمان کی فوجداری مقدمے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں 24 جون بروز جمعہ سینیٹ الیکشن سے متعلق ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔ آج ہونے والے سماعت میں ہائی کورٹ کی جانب سے فوجداری مقدمہ درج کرنے کے حکم کے خلاف درخواست مسترد کردی گئی۔

درخواست پی ٹی آئی کے رکن فہیم خان کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا اسی کیس میں دیا گیا فیصلہ درست قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن سے قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں علی حیدر گیلانی مبینہ طور پر تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کو ووٹ ضائع كرنے كا طریقہ سمجھا رہے تھے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ویڈیو کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے علی حیدر گیلانی کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔

تاہم ویڈیو كلپ میں یہ واضح نہیں تھا كہ کہ علی حیدر گیلانی سینیٹ کا ووٹ ضائع کرنے کی بات کس سے کر رہے تھے۔ علی حیدر گیلانی نے اعتراف کیا تھا کہ وہ وہی ہیں جنہیں ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے، تاہم انہوں نے سینیٹ کے ووٹ خریدنے کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ویڈیو بنانے والے فہیم خان اور کیپٹن جمیل کے خلاف بھی 29 اپریل کو جاری فیصلے میں کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ فہیم خان نے اپنے خلاف کارروائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

الیكشن كمیشن كے چار ركنی بینچ كے متفقہ فیصلے میں كہا گیا تھا كہ سابق وزیراعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی كے خلاف ہارس ٹریڈنگ ثابت نہیں ہوسكی، اس لیے ان كے خلاف كسی كارروائی كا جواز موجود نہیں ہے۔

ویڈیو اسکینڈل کیا تھا

سینیٹ كی جنرل نشست كے لیے گذشتہ سال منعقد ہونے والے انتخابات میں حزب اختلاف كی جماعتوں كے مشتركہ امیدوار سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی تھے جبكہ ان كے مدمقابل اس وقت كی حكومتی جماعت پاكستان تحریک انصاف كے عبدالحفیظ شیخ تھے۔

تاہم تین مارچ كو ہونے والی ووٹنگ سے ایک روز قبل ایک ویڈیو منظر عام پر آئی، جس میں یوسف رضا گیلانی كے بیٹے علی حیدر گیلانی مبینہ طور پر اراكین قومی اسمبلی كو پیسے دیتے دیكھے جاتے ہیں۔ دوسری طرف سندھ كے سید ناصر حسین شاہ كا آڈیو كلپ بھی سامنے آیا تھا، جس سے مبینہ طور پر سینیٹ انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ كا عندیہ ملتا ہے۔

اس کے بعد پاكستان تحریک انصاف كے فرخ حبیب، ملیكہ بخاری اور كنول شوزب نے سید یوسف رضا گیلانی كی كامیابی كے خلاف الیكشن كمیشن میں درخواست دائر کی، جس میں ناصر حسین شاہ کے متنازع آڈیو کلپ اور علی حیدر گیلانی کی ویڈیو كو بنیاد بنایا گیا۔ درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا کہ علی حیدر گیلانی ارکان قومی اسمبلی کو رشوت دیتے رہے، اس لیے یوسف رضا گیلانی كی كامیابی کا نوٹیفیکیشن اس وقت تک روکا جائے جب تک ویڈیو سکینڈل پر کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے الیكشن كمیشن کے سامنے یہ موقف اپنایا کہ مسلم لیگ نواز کی رہنما مریم نواز نے اپنی تقاریر میں ایم این ایز كو یوسف رضا گیلانی كو ووٹ دینے كی صورت میں عام انتخابات میں پارٹی ٹكٹ كا وعدہ كیا تھا۔ تحریک انصاف كے ان ہی رہنماؤں نے علی حیدر گیلانی کی پنجاب اسمبلی سے نااہلی کے لیے بھی الیكشن كمیشن آف پاكستان سے رابطہ کیا تھا۔

سینیٹ انتخابات سے قبل گزشتہ سال 2021 میں ویڈیو اور آڈیو كلپس كے منظر عام پر آنے كے بعد پاكستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ ان كلپس میں امیدوار یوسف رضا گیلانی كے لیے ووٹوں كی خریدو فروخت كے ثبوت موجود ہیں۔ اس سلسلے میں پاكستان تحریک انصاف كے تین رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات میں یوسف رضا گیلانی كی كامیابی كا نوٹیفكیشن روكنے كے لیے الیكشن كمیشن آف پاكستان میں درخواستیں دائر كی تھیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یہ دونوں پی ٹی آئی اراکین سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے کے دوران سندھ ہاؤس پر حملے کے دوران گرفتار کیے گئے تھے۔ علی حیدر گیلانی اور پی ٹی آئی کے دونوں اراکین کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تعزیرات پاكستان كے تحت فوجداری مقدمہ دائر كرنے كا حكم دیا تھا، جسے اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا ہے۔

كرپٹ پریكٹسز كے الزام میں تعزیرات پاكستان كے سیكشن 167 اور 168 كے تحت تین سال قید اور ایک لاكھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہو سكتی ہیں۔

الیكشن كمیشن نے پانچ اپریل كو تحریک انصاف كے رہنماؤں كی گذشتہ سال دائر ہونے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ كیا تھا۔

كیس كی سماعت الیكشن كمیشن كے رکن پنجاب الطاف ابراہیم قریشی كی سربراہی میں چار ركنی بینچ نے كی تھی۔ تقریباً ایک سال كے عرصے میں اس کیس کی 20 سماعتیں ہوئیں جبكہ 12 مرتبہ کیس ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی تھیں۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/nQ8yMDg

Post a Comment

0 Comments