منگل کو انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدرمیں کمی دیکھی گئی۔
28 جون کو انٹربینک میں امریکی ڈالر 70 پیسے سستا ہوکر207.25 روہے پرآگیا۔
کرنسی ڈیلرز کے مطابق عام طور پر انٹر بینک کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ کافی عرصے بعد دیکھا جارہا ہے کہ پیر کو انٹر بینک کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 1.44روپے کم ہوئی۔
فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی خریداری نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ فروخت کا رجحان زیادہ ہے جس کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت میں کمی آرہی ہے۔ کرنسی ڈیلرز ڈالر انٹر بینک میں فروخت کررہے ہیں۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ چین سے 2.3ارب ڈالر موصول ہوگئے ہیں جب کہ آئی ایم ایف سے بھی پروگرام کو حتمی شکل دی جارہی ہے جس کے بعد پاکستان کے لئے کئی اور دروازے بھی کھل جائیں گے،اس تناظر میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا کوئی جواز نہیں تاہم ملک بوستان کے مطابق مالی سال ختم ہونے کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیاں اپنا منافع باہر منتقل کررہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسی طرح دیگر کئی غیر ملکی ادارے بھی پراجیکٹس میں استعمال نہ ہونے والے سرمائے کو منتقل کررہے ہیں جس کی وجہ سے انٹر بینک میں ڈیمانڈ ہے لیکن یہ ڈیمانڈ بھی30جون کو ختم ہوجائے گی جس کے بعد امکان ہے کہ ڈالر تیزی سے نیچے آئے گا۔
ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفرپراچہ کا کہنا تھا کہ بینک ڈالر کی قدر میں کمی سے گریز کررہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ ڈالر کی بلند قدر کا فائدہ اٹھاسکے۔
ظفرپراچہ کے مطابق بینکوں نے کرنسی مارکیٹ کو اسٹاک مارکیٹ بنادیا ہے۔حکومت اور اسٹیٹ بینک کو انٹر بینک میں مصنوعی طور پر ڈالر کی اتار چڑھاوٗ سے روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/1eBgRGf
0 Comments