سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کئی مقامات پر یا تو بیلٹ پیپرز ہی نہیں پہنچے یا پھر امیدواروں کے انتخابی نشانات ہی بدل گئے۔
سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے لیے پولنگ کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے محکمانہ غفلت سامنے آئی ہے۔
سکھر کی جئےشاہ یونین کونسل کے وارڈ نمبر ون میں کونسلرزکے بیلٹ پیپرز ہی نہیں پہنچے، اس لئے کونسلرز کے لیے بیلٹ باکس تک نہیں رکھے گئے۔ پولنگ کے دوران ووٹرز نے صرف چیئرمین اور وائس چیئرمین کو ووٹ دیا۔
نواب شاہ کے نادر شاہ پولنگ اسٹیشن پر اس وقت شدید بدنظمی دیکھی گئی جب بیلٹ پیپرز پر ٹی ايل پی کے امیدوار عبدالستار ملک کے نام کے ساتھ کرین کے بجائے ملکہ کا انتخابی نشان لگادیا گیا۔ جس پر ٹی ايل پی کارکنان نے پولنگ رکوانے کا مطالبہ کردیا۔
نواب شاہ ہی کی یونین کونسل 3 کے وارڈ 3 سے آزاد امیدوار راشد علی نے پریزائڈنگ آفیسر سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے پنکھا الاٹ ہوا تھا جبکہ بیلٹ پیپر پر تالا چھپا ہوا ہے۔
سکھر کے صالح پٹ کے وارڈ نمبر 4 پر خواتين پولنگ اسٹيشن پر مرد پريزائیڈنگ افسر مقرر کردیا، جس کی وجہ سے خواتین ووٹرز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پی ٹی آئی امیدوار کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ مرد افسر کی لیڈیز پولنگ میں تعیناتی غیر قانونی ہے، پريزائیڈنگ افسر خواتین ووٹرز کو ہراساں کررہا ہے۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ چند وارڈز کے بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام غلط پرنٹ ہوئے، ان تمام وارڈز پر پولنگ ملتوی کردی ہے اور انکوائری کاحکم دے دیا گیا ہے، ان تمام وارڈز پر دوبارہ پولنگ کیلئے نیا شیڈول جاری ہوگا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/Jl6A9dN
0 Comments