جمعرات کو انٹر بینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر پہلی بار 238 روپے پر جا پہنچا۔
جمعرات کوٹریڈنگ کی ابتدا میں ہی انٹر بینک میں امریکی ڈالر 2 روپےمہنگا ہوگیا اور 238 کی بلند ترین سطح پر جاپہنچا۔
انٹربینک میں ڈالر 10 دن سے مسلسل مہنگا ہورہا ہے اور اس دوران 30 روپے مہنگا ہوچکا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کی سیاسی صورت حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کےباوجود معاملات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی کرنسی مسلسل دباؤ کا شکار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالرز کے آس پاس ہیں ، جو ملک کی صرف چند ماہ کی ضروریات ہی پوری کرسکتے ہیں۔
ڈالرپرمفتاح اسماعیل کا بیان
بدھ کواسلام آباد میں وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نےمیڈیا سےغیررسمی گفتگو میں بتایا تھا کہ روپے کے مقابلے ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے،جب راتوں کو سیاسی صورتحال تبدیل ہو تو دن میں مارکیٹ ایسے ہی اثر دکھاتی ہے۔
انھوں نے ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک وجہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بھی قراردیا۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اس وقت تاریخ کا دوسرا بلند ترین ہے تاہم امپورٹس کی حوصلہ شکنی سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بہترکرنے کی امید بھی ظاہر کی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں بھی 178 روپے کا ڈالر درست قیمت نہیں تھی، اگر تحریک انصاف ڈالر کی قیمت ٹھیک رکھتی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی نہ بڑھتا۔
وزیرخزانہ نے کہا تھا کہ جے پی مورگن نے پاکستانی بانڈ میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی ظاہر کی ہے،جے پی مورگن کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کی راہیں کھلیں گی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/vHn45Bw
0 Comments