سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کیس کا گزشتہ روز ہونے والی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے، جب کہ کیس کی مزید سماعت بھی جاری ہے۔
تحریری حکم نامہ
سپریم کورٹ کی جانب سے 26 جولائی کو جاری گزشتہ سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد کی فل کورٹ بنانے کی تمام درخواستیں مسترد کردی ہے، جب کہ فل کورٹ تشکیل نہ دینے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ اس موقع پر سپریم کورٹ کے کمرہ نمبر ایک میں ہونے والی سماعت میں فیصلہ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے خود پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ قانونی سوال ہے کہ ارکان اسمبلی کو ہدایت پارٹی سربراہ دے سکتا ہے یا نہیں؟۔
سماعت جاری
ڈپٹی اسپیکر پنجاب کی رولنگ کیس پر دوبارہ سماعت بھی سپریم کورٹ آف پاکستان میں جاری ہے۔ قوی امکان ہے کہ مکمل حکم نامہ اور سماعت آج ہی مکمل ہو جائے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست کی پر سماعت کر رہا ہے۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب کے وکیل نے عدالت کے روبرو کہا کہ میرے مؤکل کی ہدایت ہے کہ عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا، ملک میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ چل رہا ہے، فل کورٹ کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی دائر کرینگے۔
اس موقع پر فاروق ایچ نائیک کے وکیل نے کہا کہ فاروق نائیک نے بھی کارروائی کے بائیکاٹ سے آگاہ کر دیا، جس پر چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو کیس کے فریق ہی نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اصل سوال تھا کہ ارکان کو ہدایات کون دے سکتا ہے، آئین پڑھنے سے واضح ہے کہ ہدایات پارلیمانی پارٹی نے دینی ہیں، اس سوال کے جواب کیلئے کسی مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں، یہ ایسا سوال نہیں تھا اس پر فل کورٹ تشکیل دی جاتی۔
** حکومتی بائیکاٹ **
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فواد حسین، شبلی فراز، فیصل جاوید سمیت متعدد رہنما عدالت میں موجود ہیں، جب کہ آج ہونے والی سماعت میں بائیکاٹ کے اعلان کے بعد نہ کوئی حکومتی سیاسی رہنما یا وکیل عدالت پہنچا۔ جب کہ عدالت کو باضابطہ طور پر بائیکاٹ سے آگاہ بھی کیا گیا۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے وکیل عرفان قادر نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل نے انہیں مقدمے کی کارروائی میں مزید حصہ نہ لینے کی ہدایت کی ہے اور وہ اس کے بجائے عدالت کے مکمل بینچ تشکیل نہ دینے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے۔
منگل کو عدالت میں سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بھی عدالتی کارروائی میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔
آج ہونے والی اہم سماعت کے موقع پر کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزسپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ پر حکومتی اتحادیوں کی فل کورٹ بنچ بنانے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
عرفان قادر کی سپریم کورٹ کے باہر گفتگو
ڈپٹی اسپیکر پنجاب کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر درخواست مسترد ہوئی تو پھر فل کورٹ کے سامنے درخواست لگے گی، نظرثانی کی اپیل مسترد ہوتی ہے تو پھر اگلہ لائحہ عمل دیں گے۔ ہمارا موقف آئینی اور قانونی حق ہے۔
عرفان قادر نے یہ بھی کہا کہ کل (25 جولائی) کے آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست ہمارا آئینی حق ہے، ہم نے درخواست کی کہ آپ کے خلاف سب نے آواز بلند کی، مجھے امید ہے کہ ہماری درخواست مسترد نہیں ہوگی، 17مئی کے آرڈر کے حوالے سے جسٹس منیب نے میری بات مانی، میں تو معاونت کے لیے تیار ہوں۔
ڈپٹی اسپیکر کے وکیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں بھی جج رہا ہوں اگر کسی کو اعتراض ہوتا تھا تو بینچ چھوڑ دیتا تھا، یہ مسلمہ قانون ہے کہ اگر کسی کو اعترا ض ہے تو بیںچ تبدیل ہو جاتا ہے، عدالت نے جو جو باتیں کیں ہم نے سب کا جواب دیا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/Rj8svAo
0 Comments