حکومت بلوچستان ( Balochistan ) کی جانب سے بلوچستان کے علاقے زیارت میں کرنل لئیق ( Colonel Laeeq ) اور ان کے کزن کی شہادت کے بعد آپریشن کے دوران مرنے والے 9 مبینہ دہشت گردوں کے زیر حراست ہونے یا نہ ہونے سے متعلق انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعجاز سواتی کمیشن کی سربراہی کریں گے۔ جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے بلوچستان حکومت کی جانب سے جسٹس اعجاز سواتی کا تقرر کیا گیا ہے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن کے مطابق جوڈیشل کمیشن انکوائری مکمل کرکے 30 روز میں رپورٹ حکومت کو جمع کرائےگا، کمیشن تعین کرے گا کہ زیارت آپریشن میں مارے گئے افراد لاپتا افراد میں سے تھے یا نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں زیارت آپریشن میں مغوی کرنل لئیق بیگ اوران کےکزن کی بازیابی کیلئے اوربعد میں آپریشن میں 9 افراد مارے گئے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مارے گئے دہشت گردوں کو پروپیگنڈا کر کے معصوم شہری ظاہر کرنےکی کوشش کی گئی تھی، دہشت گردوں کو پہلے سے لاپتا افراد کی فرضی لسٹ میں ڈالنے کی بھی کوشش کی گئی تھی۔ اس آپریشن میں پانچ کی شناخت لاپتا افراد کے طور پر کی گئی تھی۔ ( Missing Persons )
جوڈیشل کمیشن بلوچستان ٹریبونل آف انکوائری آرڈیننس 1969 کے تحت بنایا گیا ہے ۔ عدالت عالیہ کے جج جسٹس محمد اعجاز سواتی ِ زیارت ہلاکتوں کی تحقیقات کریں گے۔ کمیشن کا نوٹی فکیشن ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کے دستخط سے جاری ہوا ہے۔
بلوچستان میں لاپتا افراد کی فہرست مرتب کرنے اور ان کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے الزام عائد کیا تھا کہ زیارت میں فورسز کی جانب سے ایک جعلی مقابلہ کیا گیا تھا۔ آپریشن میں ہلاک ہونے والوں کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔
ان کے بقول ہلاک ہونے والے نو افراد میں سے پانچ وہ لوگ ہیں جن کو ان کے پیارے عرصہ دراز سے تلاش کر رہے تھے۔ تنظیم نے ہلاک ہونے والے افراد کر لواحقین کے ہمراہ سات روز قبل کوئٹہ میں ایک ریلی نکالی اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے کوئٹہ میں ریڈ زون پر واقع گورنر ہاؤس کے قریب احتجاجی دھرنا دیا ۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے فیصلے کے باوجود یہ دھرنا تاحال جاری ہے۔
کمیشن کے قیام کے حوالے سے زیارت آپریشن میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کا خیال ہے کہ یہ اقدام خوش آئند ہے تاہم اب یہ دیکھنا ہوگا کہ جوڈیشل کمیشن کس طرح انصاف فراہم کرتا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کوئٹہ کے ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور احتجاجی دھرنے میں شریک لاپتا افراد کے لواحقین کے درمیان متعدد بار مذاکرات ہوئے جس پر حکومت نے مظاہرین کے مطالبے کو مان لیا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سیاحتی علاقے زیارت سے اغوا ہونے والے لفٹیننٹ کرنل لئیق مرزا بیگ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کوئٹہ میں تعینات تھے۔ ان کی لاش ضلع ہرنائی اور زیارت کے درمیان پہاڑی سلسلے سے ملی تھی۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) ( ISPR ) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ایک گروپ نے لیفٹینٹ کرنل لئیق بیگ مرزا ااور ان کے کزن عمر جاوید کو قائد اعظم ریزیڈنسی سے واپس کوئٹہ آتے ہوئے ورچوم کے علاقے میں اغوا کیا تھا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/rLM5x9m
0 Comments