وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے چکوال میں سالٹ رینج نیچر ریزرو کمپلیکس میں سیمنٹ پلانٹ کی تنصیب کا نوٹس لیتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کرلی۔
وفاقی وزیر شیری رحمان نے پنجاب انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کو فوری طور پر پلانٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔ اپنے بیان میں شیری رحمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خام مال کی بلاسٹنگ اور کھدائی سے حیاتیاتی تنوع کو خطرہ ہوگا، مقامی باشندے اور جنگلات کے محافظ پلانٹ کے شدید مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے، سیمنٹ پلانٹس کی وجہ سے علاقے کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ پہلے سے موجود 5 سیمنٹ پلانٹس کی وجہ سے زیر زمین پانی تیزی سے ختم کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر کے مطابق یہ علاقہ 1200 ایکڑ کے قدرتی ذخائر پر محیط ہے اور علاقے میں مختلف قسم کے نباتات اور حیوانات موجود ہیں۔ قانون کے مطابق یہاں کان کنی جیسی سرگرمیاں سختی سے ممنوع ہیں۔
اپنے بیان میں وزیر ماحولیات نے یہ بھی کہا کہ پہلے ہی حیاتیاتی تنوع کے نقصان، آلودگی اور ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے، رواں برس شدید گرمی سے ہزاروں ایکڑ قیمتی جنگلات کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ماحولیات کے ساتھ زیر زمین پانی کا بھی تحفظ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر بھی چکوال کے سالٹ رینج نیچر ریزرو کمپلیکس میں قائم سیمنٹ پلانٹ سے متعلق خبریں سامنے آئی تھیں، جس پر صارفین کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ کچھ صارفین کی جانب کٹاس مندر میں ہونے والے پانی کے مسئلہ کو بھی اسی مسئلے سے جوڑتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایسے پروجیکٹ زیر زمین پانی کی قلت کا سبب بنتے ہیں۔
کتاس مندر کت تالاب میں پانی کی کمی کی خبریں سامنے آنے پر اٗس وقت کی پنجاب حکومت نے چکوال کے نزدیک قدیم کٹاس راج مندر کے قریب نئی سیمنٹ فیکٹریاں لگانے پر پابندی عائد کردی تھی۔
ماحولیاتی امور پر تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ علاقے میں سیمنٹ فیکٹریاں زیر زمین پانی استعمال کرتی ہیں، جس کے باعث کٹاس راج مندر کا صدیوں پرانا تالاب بھی خشک ہوگیا۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/1U24EmL
0 Comments