وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف ( PM Shehbaz Sharif ) کی جانب سے خیبر پختونخوا میں سیلاب سے متاثرہ افراد کیلئے 10 ارب روپے گرانٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف آج بروز بدھ 31 اگست کو خیبر پختونخوا ( KP ) کے سیلاب ( Flood 2022 ) سے متاثرہ اضلاع کے دورے پر کے پی پہنچے،جہاں انہوں نے پھنسے ہوئے سیاح اور سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقاتیں کیں۔
خیبر پختونخوا ( کالام اور کانجو ) آمد پر انجینیر امیر مقام بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
موقع پر موجود متاثرہ خاتون نے وزیراعظم سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ سارے سفارشی لوگ یہاں سے چلے گئے ہیں، ہماری مدد کون کرے گا؟۔ ایک خاتون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم کراچی سے آئے ہیں، یہاں ہمیں بے عزت کیا جا رہا ہے۔
جس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، حکومت سارے مسائل حل کرنے گی۔ وزیراعظم نے حکام اور دیگر انتظامیہ کو ریلیف کاموں میں تیزی لانے اور لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم کی میڈیا سے گفتگو
کانجو میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو میں وزیراعظم نے کہا کہ ہوٹلز کی دریا کے اندر تعمیر نہیں ہونی چاہیے تھی، ہوٹلز کو دریا کے اندر تعمیر کیا گیا، جس سے وہ بہہ گئے۔ تاہم وفاق حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کی بحالی کیلئے کوشش کر رہی ہے۔ افواج پاکستان کے ہیلی کاپٹرز پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر رہے ہیں۔ بلوچستان اور سندھ میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ملک بھر میں سیلاب سے ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ 7لاکھ جانور سیلابی پانی کی نذر ہوگئے، سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے پر پاک افواج اور انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام افراد خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ وزیراعظم نے سیاحوں کو منتقل کرنے کیلئے ہیلی کاپٹرز فراہم کرنے کی مدد پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیراعظم نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی ایم اے اور وفاق کی جانب سے کے پی کے متاثرہ افراد کیلئے 10 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کرتا ہوں۔ وفاقی حکومت نے متاثرین کی مدد کیلئے 28ارب روپے مختص کیے ہیں۔ متاثرین کی بحالی کے عمل کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آخری متاثرہ شخص کی مکمل بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، مختلف ممالک کی طرف سے سیلاب متاثرین کیلئے امداد پہنچ رہی ہے، تمام امداد شفاف طریقے سے متاثرین تک پہنچائیں گے، جن متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کرسکا وہاں بھی جلد جاؤں گا، اللہ کرے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔
حکام کی بریفنگ
کے پی میں موجود پاک فوج کی جانب سے وزیراعظم کو ریلیف آپریشن پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت 7 ہیلی کاپٹرز کے ذریعے پھسنے ہوئے اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ مزید 700 سیاح کالام میں پھنسے ہوئے ہیں۔ 6 پاکستان آرمی اور ایک سول ہیلی کاپٹر لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔ کالام میں تیز بارشوں کے باعث 165گھر تباہ ہوئے۔
بریفنگ کے دوران وزیراعظم نے سڑکوں کی ہنگامی بنیادوں پر بحالی کا ٹاسک فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے حوالے کردیا۔ کانجو آمد پر وزیراعظم کو بتایا گیا کہ سیلاب سے پلوں، شاہراہوں، ہوٹلوں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ کانجو میں سیلاب سے22افراد جاں بحق ہوئے، زیر آب زمین اور راستوں کی بحالی کیلئے بھاری مشینری کے ذریعے شاہراہوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے منگل 30 اگست کو سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے کمراٹ اور کالام سے آرمی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ریسکیو کیے گئے افراد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بچوں، خواتین اور بزرگ افراد نے محفوظ انخلا پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کالام، بحرین، خوازہ خیلہ اور مٹہ میں سیلابی صورت حال کا فضائی جائزہ لیا، انہوں نے آرمی دستوں کی فضائی نگرانی بھی کی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ریسکیو سرگرمیوں میں کور کمانڈر پشاور کے کام کو سراہا۔
کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہناتھا کہ سیلاب کے شدید نقصانات کا درست اندازہ لگانا ابھی باقی ہے، نقصانات کا اندازہ لگانے کیلئے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2010 میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی، انہی جگہوں پر دوبارہ تعمیرات کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔
آرمی چیف نے کہاکہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، بہت سے ہوٹل اور پل تباہ ہوئے ہیں، اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کو کھولنا ہے، امید ہے کہ چھ سے سات روز میں سڑک کھول دیں گے۔ کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، اب وہاں بحرانی صورت حال نہیں ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/OkrHPnW
0 Comments