Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

خاتون جج کو دھمکی؛ عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینچ خاتون جج کو دھمکی کے معاملے پر عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایڈیشنل سیشن جج کیخلاف بیان پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے کیس پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ وہ خاتون جج کون سا کیس سن رہی تھیں؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب میں کہا کہ وہ عمران خان کی پارٹی کے رہنما کے ریمانڈ کا کیس سن رہی تھیں، بے شک عمران خان بڑی جماعت کے لیڈر ہیں مگر یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ جلسےمیں انتہائی نامناسب ریمارکس دیے گئے، ساری عدلیہ کو بدنام کرنے والے ریمارکس دیے گئے، زیرالتوا کیس میں کوئی ایسے ریمارکس کیسے دے سکتا ہے؟ یہ ماحول پیدا کیا گیا تو کوئی کام ہو ہی نہیں سکے گا، ہرکوئی اٹھ اٹھ کرمارے گا۔

عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ کیا جو بھی خلاف فیصلہ دے گا اس کے خلاف تقاریر کی جائیں گی؟ عوام کو کس طرف لے جارہے ہیں کہ وہ اپنا انصاف خود شروع کرے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ پہلے نوٹس دے کرعمران خان کو سنا جائے یا براہ راست شوکاز نوٹس دیں؟، جس پر ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ بادی النظرمیں یہ سیدھا شوکاز نوٹس کا کیس بنتا ہے۔

جسٹس گل حسن نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کیا جس خاتون جج کو دھمکی ملی اسے اضافی سیکیورٹی دینے کو تیار ہیں؟جس پر جہانگیر جدون نے کہا کہ حکومت انہیں اضافی سیکیورٹی دینےکیلئے تیار ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں کی اتھارٹی پرسمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

عدالت عالیہ نے عمران خان 31 اگست کو ذاتی طور پر طلب کرلیا۔

لارجر سے بھی بڑا بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ

معاملے کی سماعت کرنے والے 3 رکنی لارجر بینچ نے اس سے بھی بڑا بینچ بنانےکیلئے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی ، فاضل بینچ نے کہا ہے کہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے پورا جوڈیشل سسٹم داؤ پر لگایا گیا ہے۔

##‘عدلیہ مخالف تقاریر’ کا ریکارڈ جمع کروانے کی درخواست

سماعت سے قبل ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک متفرق درخواست بھی جمع کرائی۔

درخواست میں موقف اختیار کہا گیا ہے کہ عمران خان کے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر دیے بیانات کی ویڈیوز بھی ریکارڈ پر لانے کی اجازت دی جائے۔

کیس کا پس منظر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی اسلام آباد اور خاتون مجسٹریٹ کیخلاف ایکشن لینے اور عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون مجسٹریٹ کو دھمکیاں دینے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/mg6d5Fn

Post a Comment

0 Comments