سابق وزیراعطم عمران خان اسلام آباد میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کیخلاف نازیبا بیان دینے کے مقدمے میں عبوری ضمانت کیلئے انسداد دہشت گردی عدالت پہنچے تو سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے۔
عمران خان انسدادہشت گردی عدالت پیش ہوئے تو ان کے ہمراہ پرویز خٹک اور دیگر رہنما بھی موجود تھے، اس دوران شدید دھکم پیل بھی ہوئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان حاضری لگا کر بٹھا دیا گیا، تو ان کے وکیل بابر اعوان نے درخواست کی کہ میں عمران خان کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھنا چاہتا ہوں۔
جج نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ جس نے شکایت کی کیا وہ خود بھی دھمکی آمیز تقریر سے متاثر تھا۔
بابر اعوان نے جواب دیا کہ تقریر میں تین لوگوں کا نام لیا گیا ان میں سے ایک نے بھی شکایت نہیں کی، مجسٹریٹ علی جاوید نے مقدمہ درج کرایا۔
بابر اعوان نے مؤقف پیش کیا کہ عمران خان نے کہا تھا آئی جی اور ڈی آئی جی تم پر کیس کروں گا، یہ نہیں کہا تھا عمران خان نے کہ تمہیں جان سے مارنا ہے۔ مجسٹریٹ کو ایک عام آدمی کی زبان میں مخاطب کیا گیا۔
عمران خان نے وکیل بابر اعوان اور علی بخاری کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ضمانت کی درخواست جمع کرائی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پولیس نے انتقامی کارووائی کے تحت دہشت گردی کا مقدمہ بنایا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
بابر اعوان کی جانب سے زیادہ مدت کیلئے عبوری ضمانت کی استدعا کی گئی اور مؤقف پیش کیا کہ عمران خان نو حلقوں میں ضمنی الیکشن لڑ رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی یکم ستمبر تک ہی عبوری ضمانت دے رہے ہیں، عمران خان کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کی جاتی ہے۔
عدالت نے عمران خان کی مستقل ضمانت کی درخواست پر پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس سے یکم ستمبر تک جواب طلب کر لیا ہے، جب کہ پولیس کو یکم ستمبر تک عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا گیا ہے۔
عمران خان کی پیشی پر رہنماؤں کو عدالت جانے سے روک دیا گیا
اس سے پہلے چيئرمين تحریک انصاف عمران خان کے ہمراہ عدالت جانے کے لئے پی ٹی آئی رہنما غلام سرور، علی نواز اعوان اور زلفی بخاری جی الیون سگنل پہنچے تھے تاہم پولیس نے تمام پارٹی رہنماؤں کو آگے جانے سے روک دیا۔
پولیس حکام نے ان رہنماؤں سے کہا ہے کہ جن رہنماؤں کے نام لسٹ میں ہیں صرف انہیں جانے کی اجازت ہے۔
دوسری جانب جی الیون سنگل انٹری پوائنٹ پر پی ٹی آئی کارکنوں کی پولیس سے تلخ کلامی بھی ہوئی، اور کارکنوں نے زبردستی انٹری پوائنٹ میں گھسنے کی کوشش کی۔
پی ٹی آئی ایم این ایز نے عدالت جانے کے لیے اصرار کیا، کنول شوزب کا پولیس حکام سے کہنا تھا کہ ہم ایم این ایز ہیں ہمیں تو اندر جانے دیں۔ عالیہ حمزہ نے کہا کہ آپ لوگ قانون پر عمل نہیں کر رہے۔
عمران خان کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف سخت سیکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں، جوڈیشل کمپلکس کے اطراف کی سڑکیں بند کردی گئی ہیں، جب کہ راستوں پر چار سو سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جارہے ہیں۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق پولیس اور ایف سی کے چار سو اہلکار تعینات کئے گئے ہیں، اور کسی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوں گے، اور اے ٹی سی سےمقدمے میں مزید عبوری ضمانت کی استدعا کریں گے۔
کیس کا پس منظر
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف 20 اگست کی تقریر پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیرصدارت قانونی ٹیم کا اجلاس ہوا، جس میں سابق وزیراعظم نے خود انسداد دہشتگردی عدالت پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔
عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں اے ٹی سی میں عبوری ضمانت کیلئے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان خود انسداد دہشت گردی کی عدالت پیش ہوں گے، پی ٹی آئی کے رہنماء اور قائدین بھی ان کے ہمراہ عدالت پہنچیں گے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/lx3ohXa
0 Comments