لاہورمیں معروف صوفی بزرگ حضرت میاں میر رحمتہ اللہ علیہ کے سالانہ عرس کی تیاریاں جاری ہيں۔
لاہور میں حضرت میاں میر کے مزار کے احاطے ميں مغلیہ دور کے فریسکو آرٹ اور موزیک ٹائل ورک کے ذریعے نقش و نگار کا کام کیا جارہا ہے۔
شہنشاہوں کے دورِ حکومت میں دین اسلام کی تبليغ سے دلوں کو روشن کرنے والے معروف بزرگان دین میاں میرعرف بالا پیر گزشتہ 4 صدیوں سے ان کی درگاہ پر حاضری دے رہے ہیں۔
اس مزار کو مغل ادوار کے مشہور آرٹ موزیک، ٹائل ورک اور فریسکو آرٹ میں ڈھالاجارہا ہے۔
بزرگان دین نے نہ صرف دینی تعلیمات کو فروغ دیا بلکہ ان کی کرامات کی وجہ سے سکھ برادری میں بھی ان کا بہت احترام ہے۔
محکمہ اوقاف پنجاب کے زیرِاہتمام دربارحضرت میاں میر کے عرس کا انعقاد 7 سے 8 ربیع الاول کے درمیان کیا جائے گا۔
رسم چراغ سے عرس کا آغاز قديم روايت ہے اورچراغ روشن کرنے والے زائرين يہاں آکر منتيں مانگتے ہيں۔کہا جاتا ہے کہ برصغیر پاک و ہند کی اس نامور ہستی کی دعا میں ایسی تاثیر تھی جو مغل شہنشاہ جہانگيرکوبھی ان کے در پرکھینچ لائی تھی۔
ان کا شجرہ نسب حضرت عمر رحمتہ اللہ عليہ سے ملتا ہے۔ میاں میرمغل بادشاہ شاہجہاں کے سب سے بڑے بیٹے کے اتالیق بھی تھے۔
حضرت میاں میر کا انتقال 1635 میں 88 سال کی عمر میں ہوا تھا۔ان کے مزار پرمسلمان اور سکھ دونوں حاضری دے کر عقیدت کے پھول نچھاور کرتے ہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/LBXD2za
0 Comments