ڈی آئی ایس پی آر نے ارشد شریف کی موت سے متعلق اہم حقائق سامنے رکھ دیے۔
جمعرات کو انتہائی اہم اور تاریخی پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ان تمام معاملات میں اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال کا نام بار بار آتا ہے لہذا انہیں پاکستان لاکر شامل تفتیش کرنا چاہیے، اے آر وائی کے عماد یوسف نے بتایا تھا کہ سی ای او سلمان اقبال نے ہدایات دیں کہ انہیں (ارشد شریف کو) فوری ملک سے باہر بھیج دیا جائے۔
آرمی چیف نے مدت ملازمت میں غیر معینہ توسیع کی پیشکش ٹھکرائی، ڈی جی آئی ایس آئی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا افسوسناک واقعے کی صاف و شفاف تحقیقات بہت ضروری ہیں، اس کے لیے نمائندوں اور ماہرین کو بھی شامل کرنا چاہیے، کینیا پولیس نے تو ارشد شریف کو پہچانا ہی نہیں تھا تو وفات کی خبر سب سے پہلے کس نے پہنچائی؟۔
ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا، ڈی جی آئی ایس آئی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال اٹھایا کہ ارشد شریف کی وفات سے منسلک کردار وقار احمد اور خرم احمد کون ہیں؟، ان کا ارشد شریف سے کیا رشتہ تھا؟، ارشد شریف کینیا کیوں پہنچے اور وہاں انکی میزبانی کون کررہا تھا؟۔
سائفر اور ارشد شریف کی موت کے حقائق تک پہنچنا ضروری ہے، ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا یو اے ای میں ارشد شریف کے قیام و طعام کا انتظام کون کر رہا تھا؟، کون انہیں یقین دلا رہا تھا، کس نے انہیں کینیا جانے کا کہا کیونکہ مزید 34 مماملک میں پاکستانیوں کے لیے ویزہ فری انٹری ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/b7smPMV
0 Comments