سپريم کورٹ نے آڈيو ليک کی تحقيقات کيلئے دائر سابق وزيراعظم عمران خان کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آڈیو لیک کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں استدعا کی کہ وزیراعظم ہاؤس اور آفس کی نگرانی، ڈیٹا ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کو غیر قانونی قرار دیا جائے، جب کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرا کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی درخواست پر چھ اعتراضات لگائے ہيں اور درخواست واپس کردی گئی ہے۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات میں کہا گيا ہے کہ درخواست ميں نشاندہی نہیں کی گئی کہ معاملہ بنیادی حقوق اور مفاد عامہ کا ہے۔
اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے سپريم کورٹ آنے سے پہلے متعلقہ فورم سے رجوع بھی نہیں کیا۔ آرٹیکل 184 تين کے دائرہ احتیار استعمال کرنے پر مطمئن نہیں کیا گیا۔
عمران خان کی درخواست
20 اکتوبر کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں استدعا کی تھی کہ وزیراعظم ہاؤس اور آفس کی نگرانی، ڈیٹا ریکارڈنگ اور آڈیو لیکس کو غیر قانونی قرار دیا جائے، جب کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرا کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
درخواست میں داخلہ ، دفاع ، آئی ٹی اور اطلاعات کی وزارتوں کے علاوہ آئی بی ، ایف آئی اے اور پیمرا کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
عمران خان نے سپریم کورٹ سے آڈیو لیکس پر جوڈیشل کمیشن یا جے آئی ٹی تشکیل دینے کی بھی درخواست کی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حکومت اور متعلقہ حکام کو حکم دیا جائے کہ وہ مزید آڈیوز کی ریلیز کو روکیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/w7K2qGj
0 Comments