سپریم کورٹ نے عمران خان کے لانگ مارچ کو فوری روکنے کے ئے حکومتی استدعا مسترد کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کا لانگ مارچ روکنے کی درخواست اب مؤثر ہو گئی کیونکہ وہ دوبارہ آ رہے ہیں، جسٹس یحیٰ آفریدی نے پہلے ہی فیصلے میں کہا تھا عدالت سے آپ یہ کیا مانگنے آگئے ہیں؟عدالت ایگزیکٹو نہیں ہے نہ بننا چاہتی ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی معاملات میں عدالتوں کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کے پاس قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، حفاظتی اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے، وہ کرے، عدالت صرف چاہتی تھی کوئی ظالمانہ اقدام نہ کیا جائے۔
دوران سماعت وفاقی حکومت کی فوری لانگ مارچ روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران حکومت کو عمران سے مذاکرات کا مشورہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ احتجاج کرنے والوں سے بات کریں۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کے دونوں ضامن بابر اعوان اور فیصل چوہدری سے پیر تک جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فی الحال توہین عدالت کا یا شوکاز نوٹس جاری نہیں کر رہے، نوٹس جاری کرنے سے تاثرجاتا ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع ہوگئی، عمران خان کا جواب آ جائے پھر جائزہ لیں گے کہ توہین ہوئی یا نہیں۔
سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ضرورت ہوئی تو عدالت پیر سے پہلے بھی دستیاب ہوگی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/inKLUt3
0 Comments