چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ مچھر کالونی کا نوٹس لیکر آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی کویکم نومبرکو طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ مچھر کالونی کراچی کا نوٹس لے لیا ہے، اور عدالت نے آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی کو یکم نومبرکو طلب کرلیا ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق ایس ایس پی انویسٹیگیشن کو بھی رپورٹ کے ساتھ ذاتی پیش ہونے کا کہا گیا ہے۔
نجی کمپنی کے ملازمین شہریوں کے تشدد سے جاں بحق
3 روز قبل کراچی کےعلاقے ماڑی پور مچھر کالونی میں ایک دلخراش واقعہ پیش آیا، جہاں شہریوں نے نجی کمپنی کے دو ملازمین کو تشدد کرکے ہلاک کردیا۔
عینی شاہدین کے مطابق دو ملازمین کار پر سوار تھے، جنہیں مشتعل افراد نے اغواء کار قرار دے کر تشدد کا نشانہ بنایا اور کار کو بھی آگ لگا دی جبکہ دونوں مقتولین کو بچاتے ہوئے ایک پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوگیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور لاشوں کو سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔
تازہ تحقیقات
مچھر کالونی واقعے پر متضاد تفصیلات سامنے آرہی ہیں، سماء ڈیجیٹل کو موصولہ اطلاعات کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ موبائل کمپنی کے ملازمین سے لوٹ مار کی گئی، جس کے بعد ملوث افراد نے انہیں ڈاکو قرار دے دیا، جس پر علاقہ مکین جمعہ ہوگئے اور انہوں نے مقتولین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
علاقہ پولیس جب جائے وقوعہ پر پہنچی تو ہجوم نے دونوں افراد کو پولیس کے حوالے کرنے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ یہ لوٹ مار میں ملوث اور ڈکیتی کرنے آئے تھے، پولیس نے جب حوالگی کیلئے کہا تو ہجوم نے پولیس پر حملہ کرکے انہیں بھاگنے پر مجبور کردیا۔
پولیس ایک بار پھر مزید نفری اور رینجرز کے ہمراہ علاقے میں پہنچے تو حملہ آوروں نے اپنا بیان بدل دیا اور خواتین نے کہا کہ تشدد کے شکار افراد بچوں کو اغواء کررہے تھے۔
سماء ڈیجیٹل نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ساؤتھ زون عرفان بلوچ سے قتل کی وجوہات کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ ابھی تک قتل کی اصل وجہ سامنے نہیں آسکی ہے، لیکن جائے وقوعہ سے مقتولین کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ غائب ہیں، جو اس طرف اشارہ کرتے ہیں کہ انہیں لوٹا گیا ہے۔
عرفان بلوچ کا کہنا ہے کہ پولیس ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے کریک ڈاؤن کررہی ہے، اب تک موبائل فوٹیج کی مدد سے مرکزی ملزم عبدالغفور سمیت 3 افراد کو حراست لیا جاچکا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/bxsgT14
0 Comments