سپریم کورٹ نے علی ظفر کیخلاف جنسی ہراسانی کیس گلوکارہ میشا شفیع کو کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو لنک جرح کی اجازت دے دی۔
علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کیس سے متعلق میشا شفیق کی سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے میشا شفیع کوکینیڈا سے بذریعہ ویڈیو لنک جرح کی اجازت دےدی۔ سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ میشا شفیع 2016 سے کینیڈا میں مقیم اور 2 بچوں کی والدہ ہیں، انہوں نے بذریعہ ویڈیو لنک جرح کی اجازت کے لئے درخواست دائر کی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ محض ایک بیان ریکارڈ کرانے کے لیے میشا شفیع کو پاکستان آنےکی ضرورت نہیں، انہیں جرح کے لئےکینیڈا میں پاکستانی سفارت خانے جانےکی بھی ضرورت نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سول کیسز میں بیان ریکارڈنگ یا جرح کیلئے گواہ یا ملزم کی موجودگی درکار ہوتی ہے، سول مقدمات میں بیان ریکارڈنگ یا جرح کے لیے ورچوئل موجودگی بھی کافی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے قراردیا کہ کوڈ آف سول پروسیجرز میں کہیں درج نہیں بیان ریکارڈنگ کے لئےجسمانی موجودگی ضروری ہے۔ عدالت میں بیان ریکارڈنگ کے لیے ورچوئل موجودگی بھی کافی ہے، یہ بہترین وقت ہےکہ عدالتوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سےجرح میں تاخیری حربوں سے متاثرہ فریق پر دباؤ ڈال کر بیان بدلوانےکی کوشش کی جاتی ہے۔ جرح کے دوران جج کو خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھنا چاہیے، جج اگر محسوس کرےکہ جرح کا حق غلط استعمال ہو رہا ہےتو اسےمداخلت کرنی چاہیے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/5hxoe7k
0 Comments