سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ( General Bajwa ) سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری مبینہ ٹیکس تفصیلات پر آئی ایس پی آر ( ISPR ) کا کہنا ہے کہ یہ گمراہ کن اعداد و شمار مفروضوں کی بنیاد پر بڑھا چڑھا کرپیش کیے گئے ہیں۔
پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی جنرل باوجوہ اور اہل خانہ کے مبینہ اثاثوں کی تفصیلات پر ترجمان پاک افواج کا کہنا ہے کہ یہ قطعی طور پر حقائق کے منافی، کھلا جھوٹ اور بدنیتی ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک خاص گروپ نے نہایت چالاکی و بد دیانتی سےاثاثوں کو منسوب کیا ہے، یہ سراسر غلط تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ اثاثے آرمی چیف کے 6 سالہ دور میں ان کے سمدھی کی فیملی نے بنائے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل، ان کی اہلیہ اور خاندان کا ہر اثاثہ ایف بی آر میں باقاعدہ ڈیکلیئرڈ ہے۔ آرمی چیف اور ان کا خاندان باقاعدگی سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں۔ ہر شہری کی طرح آرمی چیف اور ان کی فیملی ٹیکس حکام کے سامنے اپنے اثاثہ جات سےمتعلق جوابدہ ہیں۔
وزیر خزانہ کا نوٹس
قبل ازیں وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹیکس معلومات کا اس طرح سے لیک ہونا مکمل رازداری کے قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ لیک ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں ذمہ داروں کا تعین کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر خزانہ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق محمود پاشا کو ذاتی حیثیت میں فوری طور پر تحقیقات کرکے قوانین کی خلاف ورزی کرنے، ایف بی آر ڈیٹا چوری کرنے والے افراد کو ڈھونڈنے اور ان کی ذمہ داری کا تعین کر کے 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ابتدائی تحقیقات
وزارت خزانہ کی مرتب کردہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق معلومات لیک ہونے پر ان لینڈ ریونیو کے 2 افسران کو برطرف کیا گیا، جب کہ ڈپٹی کمشنرز ان لینڈ ریونیو عاطف نواز وڑائچ اور ظہور احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔
پس منظر
’فیکٹ فوکس‘ کے نام سے کام کرنے والی ویب سائٹ کو نجی ادارے کا صحافی چلاتا ہے، جس کی جانب سے جنرل باجوہ کے مبینہ اثاثوں سے متعلق رپورٹ شائع کی گئی تھی۔ رپورٹ میں مبینہ طور پر ٹیکس گوشواروں اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا تھا کہ آرمی چیف کے خاندان نے مبینہ طور پر گزشتہ 6 برسوں میں اربوں روپے کمائے۔
آرمی چیف کے خاندان کے مبینہ ٹیکس ریکارڈ کے حوالے سے جاری فیکٹ فوکس کی رپورٹ کے دعووں کے مطابق پاکستان کے اندر اور باہر آرمی چیف کے معلوم اثاثوں اور کاروبار کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 12 ارب 70 کروڑ روپے ہے۔
ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں 2013 سے 2021 تک جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے خاندان کی مبینہ ویلتھ اسٹیٹمنٹس بھی شیئر کی گئی تھیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد کے اثاثے جو 2016 میں صفر تھے، وہ (معلوم اور ڈیکلیئر) اثاثے بعد کے 6 برسوں میں 2 ارب 20 کروڑ روپے ہوگئے۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ سامنے آیا کہ اس رقم میں فوج کی جانب سے ان کے خاوند کو ملنے والے رہائشی پلاٹ، کمرشل پلاٹ اور مکانات شامل نہیں ہیں۔
رپورٹ میں آئی ایس پی آر کی جانب سے کوئی ردعمل شامل نہیں کیا گیا تھا۔
متعلقہ ویب سائٹ فیکٹ فوکس اپنا تعارف ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی خبروں پر کام کرنے والی پاکستانی ڈیجیٹل میڈیا نیوز آرگنائزیشن کے طور پر کراتی ہے۔
اس ویب سائٹ نے اس سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف سمیت پاکستان کے متعدد سیاست دانوں اور دیگر طاقتور شخصیات سے متعلق فنڈز کے غلط استعمال کے بارے میں بھی مبینہ رپورٹ جاری کی تھی۔
اسی ویب سائٹ نے سال 2020 میں سی پیک اتھارٹی کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ اور ان کے خاندان کی مبینہ آف شور جائیدادوں اور کاروبار کے حوالے سے بھی ایک رپورٹ جاری کی تھی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/ALDwno2
0 Comments