اسلام آباد ہائی کورٹ ( Islamabad High Court ) نے نامعلوم مدعی کی درخواست پر خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد عدالت میں ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر جواب دیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں آج بروز ہفتہ 26 نومبر کو مدعی کے نام کی جگہ ’’پاکستان کا شریف شہری‘‘ کے نام سے درج کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔ سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے
خاتون کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ عدالت میں خاتون کا مؤقف تھا کہ نامعلوم شہری کی درخواست پر کیسے میرے خلاف مقدمہ درج ہوا؟۔
جسٹس طارق محمود کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ مدعی نے نام کی جگہ ”پاکستان کا شریف شہری“ لکھا تھا، تو اس پر مقدمہ کیسے درج ہوگیا؟، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”پاکستان کا شریف شہری“ جیسے مدعی کی درخواست پر کون سی فوجداری کارروائی ہو سکتی ہے؟۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق خاتون کیخلاف درج ایف آئی آر میں مدعی کا نام اور پتا ہے نہ ہی موبائل نمبر درج ہے۔ جس پر عدالت میں موجود پولیس افسران نے مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ نومبر کو ویمن پولیس اسٹیشن میں مذکورہ خاتون کیخلاف درخواست موصول ہوئی تھی۔
درج ایف آئی آر کے مطابق خاتون شراب کے نشے میں دھت سپر مارکیٹ ریسٹورنٹ گئی اور وہاں بیٹھے لوگوں کو دھمکیاں دی تھیں۔
آج ہونے والی سماعت میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے خاتون کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد پانچ دسمبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر اس درخواست پر جواب دیں۔ خاتون نے 13 نومبر کو تھانہ آبپارہ میں اس مقدمے کے اخراج کی درخواست دی تھی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/AEji9Z5
0 Comments