نیب قوانین میں ترامیم کی وجہ سے ریلیف پانے والے زیادہ خوش نہ ہوں۔ احتساب عدالتوں کے دائرہ سماعت سے ماورا مقدمات ختم نہیں بلکہ دوسری عدالتوں کو منتقل ہوں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اہم قانونی نکتہ وضع کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سرمایہ کاری کے نام پر عوام سے فراڈ کے ملزم آدم امین چوہدری کی اکاؤنٹس ڈی فریز کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی۔
ترمیمی ایکٹ کے بعد احتساب عدالتوں سے نیب کو تین سو مقدمات واپس ہونے کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھ گئے، ترمیمی ایکٹ کے بعد مقدمات کی نیب کو واپسی کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے بڑا فیصلہ سنا دیا ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے 13 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کسی ملزم کیخلاف ریفرنس نیب کو واپس ہوجانے کا ہر گزیہ مطلب نہیں کہ وہ بری ہو گیا ہے، مقدمات نیب کورٹس سے صرف دیگر عدالتوں میں منتقل ہوسکتے ہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب کو ریفرنس واپس بھیجے جانے کا تو کوئی تصور نہیں، نئے حقائق سامنے آنے پر نیب ضمنی ریفرنس دائر کرنے کیلئے اب بھی آزاد ہے، بس احتساب عدالت کی اجازت لینا ہوگی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب یہ بتانے میں احتساب عدالتوں کی ہر ممکن معاونت کرے کہ اب دائرہ اختیار سے خارج مقدمات کون سی عدالتوں میں جانے ہیں۔
تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ جو احکامات احتساب عدالتوں نے ترمیمی ایکٹ سے پہلے جاری کر رکھے ہیں انہیں اب کوئی دوسری متعلقہ عدالت ہی تبدیل کر سکتی ہے، اور کوئی نہیں۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/p0FUw6Z
0 Comments