Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

صوبائی اسمبلیاں توڑنےکی آئینی حیثیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق از خود نوٹس کی 23 فروری کی سماعت کا عبوری حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے۔

14 صفحات پر مشتمل عبوری حکم نامے میں جسٹس اطہرمن اللہ کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔

کون سے ججز بینچ سے الگ ہوئے؟

23 فروری کے عبوری حکم نامے میں جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے ۔ جس میں انہوں نے کئی سوال اٹھائے ہیں۔

اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس اطپر من اللہ نے لکھا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کی قانونی حیثیت پر سوالات بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سے متعلق ہیں، ہمارے سامنے آنے والا معاملہ پہلے ہی صوبائی آئینی عدالت کے سامنے موجود ہے، اس لئے اس معاملے کا سپریم کورٹ آنا ابھی قبل از وقت ہے۔

سپریم کورٹ میں انتخابات از خود نوٹس کی سماعت

جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا ہے کہ کسی اور معاملے کو دیکھنے سے پہلے اسمبلیاں توڑنے کی آئینی و قانونی حیثیت دیکھنا ناگزیر ہے، چیف جسٹس کا اوپن کورٹ میں دیا گیا آرڈر تحریری حکم نامے سے مطابقت نہیں رکھتا، ہمارے سامنے رکھے گئے سوال کو علیٰحدہ نہیں دیکھا جا سکتا۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/fGy61or

Post a Comment

0 Comments