Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

کراچی میں تاوان وصولی کیلئے بھینسوں کے اغواء کا انکشاف

کراچی میں تاوان کی وصولی کیلئے انوکھی وارداتوں کا انکشاف ہوا ہے، ملزمان نے بھینسوں کو اغواء کرنا شروع کردیا۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے مضافات میں واقع باڑوں سے ملزمان اسلحہ کے زور پر بھینسیں کھول کر لے جاتے ہیں اور تاوان وصول کرنے کے بعد جانور واپس کردیتے ہیں۔

یہ ہی نہیں، شہر میں واقع مویشی منڈیوں میں جانور اندرون سندھ اور دوسرے صوبوں سے لائے جاتے ہیں لیکن منڈی پہنچنے سے پہلے ہی ملزمان مویشیوں سے بھرے ٹرک لے کر فرار ہوجاتے ہیں۔

اس طرح کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے لیکن مویشی مالکان پولیس کو رپورٹ کرنے کے بجائے ملزمان کو رقم ادا کرنے کے بعد اپنے جانور واپس لیکر آجاتے ہیں۔

کراچی کے ایک بیوپاری نے 15 مارچ کو تھانہ سکھن میں مقدمہ درج کروایا ہے۔ مقدمہ الزام نمبر 144/2023 میں مدعی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ سپر ہائی وے کتا کالونی میں شاہ نواز جتوئی کے باڑے سے 7 بھینسیں 12 لاکھ 20 ہزار کے عوض خرید کر بھینس کالونی فروخت کرنے کیلئے لے جا رہا تھا لیکن بھینس کالونی موڑ کے قریب ایک گاڑی میں سوار مسلح ملزمان نے ہماری گاڑی کو روکا۔

مدعی مقدمہ کے مطابق مسلح ملزمان نے انہیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور گاڑی میں سوار ایک شخص گاڑی سے اترا اور جانوروں سے بھرا ٹرک لیکر نامعلوم سمت کی جانب چلے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان انہیں لیکر سپر ہائی وے پر گھماتے رہے اور پھر نامعلوم مقام پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا کہ رواں ماہ ایسے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک 20 سے زائد فارمرز کو لوٹا جاچکا ہے۔

صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھینس کالونی نمبر 11 میں مسلح ملزمان کئی باڑوں سے جانور کھول کر لے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیری فارمرز اس طرح کے واقعات کو پولیس اسٹیشن میں رپورٹ نہیں کرا رہے کیونکہ ان کو پولیس پر اعتبار نہیں۔

شاکر عمر کے مطابق ڈیری فارمرز ملزمان سے رابطہ کر کے اور کچھ رقم ادا کرنے کے بعد اپنے جانور واپس لیکر آرہے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ ان واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھینس کالونی کے علاوہ سرجانی ٹاؤن اور سپر ہائی میں واقع باڑہ مالکان کو بھی اسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شاکر گجر کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی ملیر نے ان واقعات کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور ملیر کے مضافات میں واقع باڑوں کی حفاظت کے احکامات بھی دیئے ہیں لیکن، شاکر عمر کے مطابق، پولیس ملزمان سے ملی ہوئی ہے اور پولیس یہ بھی جانتی ہے کہ ان واقعات میں کن عناصر کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان واقعات میں ملوث گروہ اپنے بندوں کو باڑوں میں ملازم بھرتی کرواتے ہیں، اس گروہ کے بھرتی ہونے والے ملازمین باڑوں کی مکمل ریکی کر کے انہیں اطلاع دیتے ہیں جس کے بعد اس باڑے میں کارروائی کی جاتی ہے۔

شاکر عمر نے بتایا کہ انہوں نے پولیس کے ساتھ مل کر ایک فارم تیار کیا ہے جس میں باڑوں میں کام کرنیوالے تمام ملازمیں کے کوائف جمع کئے جا رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ باڑہ مالکان کو بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے تمام ملازمین کے کوائف کا اندارج یقینی بنائیں۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/z4twacX

Post a Comment

0 Comments