سندھ ہائیکورٹ نے ایک بار پھر سندھ مینجمنٹ سروسز رولز 2018ء کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔
صوبائی منیجمنٹ سروس رولز کو ایگزیکٹو آفیسرذوالفقار خشک اوردیگر نے چیلنج کیا تھا، درخواست پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور عدنان کریم میمن پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے سول سرونٹ اور پرونشل منیجمنٹ سروس رولز کو سپریم کورٹ کے احکامات کے بھی خلاف قرار دے دیا۔
درخواست گزار کے وکیل ضرار قادر شوروایڈووکیٹ کا مؤقف تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر، سیکشن آفیسرز کے فرائض مختلف نوعیت کے ہیں، اس قانون سے سروسز کا ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے اور افسران کی کارکردگی متاثرہوتی ہے۔
یاد رہے کہ سروسز رولز کے خلاف سندھ ہائیکورٹ اس سے پہلے بھی فیصلہ سنا چکی ہے، سندھ حکومت نے عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے آئینی معاملات میں ایڈووکیٹ جنرل کی رائے شامل کرنے کےلیے کیس ہائیکورٹ بھیج دیا تھا، سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا مؤقف سن کردوبارہ فیصلے کی ہدایت کی تھی۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/xdQvDGm
0 Comments