سپریم کورٹ آف پاکستان نے ری ویو آف ججمنٹ ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ فیصلہ جلدی ہی سنائیں گے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ یہ قانون براہ راست سپریم کورٹ کے اختیارات سے متعلق ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ کے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ فیصلہ جلد سنایا جائے گا، دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے؟۔
دلائل کے دوران دیگر درخواست گزاروں نے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے دلائل اپنالئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء اپنے دلائل تحریری طور پر بھی جمع کرادیں، اگر نوٹ کرنے میں کچھ رہ گیا تو تحریری دلائل سے دیکھ لیں گے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 188 کے تحت عدالت کو نظرثانی کا اختیار ہے، آرٹیکل 188 کے تحت کوٸی حد مقرر نہیں، 184 تین کے تحت مقدمات اور اپیل کو ایک طرح ٹریٹ نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون سازی کرنے کا اختیار قانون سازوں کے پاس موجود ہے، نظرثانی اور اپیل کو ایک جیسا کیسے دیکھا جاسکتا ہے؟، عدالت کو حقاٸق کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، اگر نظرثانی کا داٸرہ اختیار بڑھادیا جائے تو کیا یہ تفریق نہیں ہوگی؟۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/W7bQ90G
0 Comments