انسان کے دماغ کو کھا کر اسے موت کے منہ میں دھکیلنے والا خوفناک مرض نیگلیریا۔ رواں برس پاکستان میں تین زندگیاں نگل چکا۔پچھلے چودہ برس میں ڈیڑھ سو سے زائد پاکستانیوں میں اس تکلیف دہ بیماری کی تشخیص ہوئی جبکہ اموات کی شرح ستانوے فیصد ریکارڈ کی گئی۔ نیگلیریا کیا ہے اوراس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔
نیگلیریا کی افزائش
تازہ اورگرم پانیوں میں پرورش پانے والا امیبا ،نیگلیریا بڑا ہی خطرناک ہے،جو ناک کے راستے انسانی دماغ تک پہنچ جاتا ہے،اسی لیے اسے برین اٹیک امیبا بھی کہتے ہیں،نگلیریا متاثرہ مریض کے دماغ ہی نہیں خون میں موجود سرخ ذرات کو بھی تیزی سے کھا جاتا ہے۔
پاکستان میں نیگلیریا کیسز اوراموات
پاکستان میں نیگلیریا کیسز اوراموات 2008 سے رپورٹ ہو رہی ہیں۔ تب سے اب تک 150 سے زائد افراد میں مرض کی تشخیص ہوئی جبکہ رواں برس تین اموات بھی ہو چکی ہیں۔ماہرین صحت کہتے ہیں پاکستان میں نیگلیریا کے ٹیسٹ کی سہولت عام نہیں،یہی وجہ ہے کہ تشخیص ہونے تک مرض تشویناک صورتحال اختیارکرچکا ہوتا ہے۔
ڈاکٹرشہبازبھٹی نیورالوجسٹ
ڈاکٹرشہبازبھٹی نیورالوجسٹ کا کہنا ہےکہ علامات سارےگردن توڑبخارکی طرح ہوتے ہیں دوسرا اس کوٹیسٹ کرنے کیلئے ہرجگہ دستیابی نہیں ہے خاص سینٹرزمیں جانا پڑتا ہے۔ یہ اتنا سیریس النس ہے کہ 7 دن 10 دن میں اس سے موت واقع ہو جائے گی۔
پاکستان میں نگلیریا کا زیادہ پھیلاؤ ساحلی علاقوں میں ہے
نیگلیریا سے بچاؤ اوراحتیاطی تدابیر
ڈاکٹرشہبازبھٹی کا کہنا ہے کہ اس کا شاید کوئی نیا اسٹرین ہے پاکستان میں جو سالٹ واٹر میں سروائیو کررہا ہے توسرپرائزنگی سب سے زیادہ کیسز کراچی میں ہی نکلے ہیں،ندی نالوں، تالابوں میں چھلاناگیں نہ لگائیں،کلف ڈائونگ خاص طورپراس سیزن میں اوائڈ کریں، وضو کرتے ہوئے بہت پانی بہت زور سے ناک کی طرف نہ کھینچیں۔ سوئمنگ پولز اورپانی کی ٹینکیوں میں کلورین کے استعمال سے بھی نگلیریا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔
from Samaa - Latest News https://ift.tt/QE1jJi2
0 Comments