Ticker

6/recent/ticker-posts

Advertisement

Responsive Advertisement

نیب ترامیم کیس: جسٹس منصور علی شاہ نے فل کورٹ کی سفارش کردی

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کا کہنا ہے کہ نہیں سمجھتا 2023 کی قانون سازی کے بعد نیب ترامیم کا جائزہ لے سکتے ہیں، اگر نیب ترامیم کیس پر فیصلہ نہ دے سکا تو یہ میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں صرف چیف جسٹس سے گزارش کروں گا فل کورٹ بنائیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں نیب ترامیم 2022ء کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ کیا جائے یا پھر یہ کیس فل کورٹ سنے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اس طرح کا کیس کم از کم 5 رکنی بینچ سن سکتا ہے، میں صرف چیف جسٹس سے گزارش کروں گا فل کورٹ بنائیں، 22 جون کو میں نے ایک نوٹ لکھ دیا تھا، میں اسی مؤقف پر قائم ہوں۔

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے درخواست گزار کے وکیل مخدوم علی خان سے استفسار کیا بتائیں کیا یہ بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت نیب ترامیم کیس کی سماعت جاری رکھ سکتا ہے؟ جبکہ چیف جسٹس نے مخدوم علی خان کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت پر اس نکتے پر تیاری کرکے آجائیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ کے نکتے سے متفق ہوں، اس نکتے پر عدالت کی معاونت تیاری کے بعد کرسکوں گا، عدالت نیب ترامیم کے قابل سماعت ہونے کی حد تک سماعت جاری رکھ سکتی ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اگر واضح طور پر سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل184/3 کے تحت یہ کیس قابل سماعت ہے تو سماعت چلے گی۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ اگر عدالت نے نیب ترامیم کیس کی سماعت مکمل کرلی ہے تو پھر یہی بینچ ہوسکتا ہے بصورت دیگر قانونی طور پر یہ بینچ کیس کی سماعت نہیں کرسکتا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اختلافِ رائے کے باوجود عدالتی فیصلہ اکثریتی ججز کا ہوتا ہے، اب تک 27 سماعتوں پر درخواست گزاروں اور 19 پر مخدوم علی خان نے دلائل دیے، یہ اتنا لمبا کیس نہیں تھا، کیس کے ناقابل سماعت ہونے پر مخدوم علی خان اچھے دلائل دے چکے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ 2023ء میں کی گئی ترامیم کا جائزہ ہم لے سکتے ہیں، عدالت کے سامنے 2022 کی نیب ترامیم چیلنج کی گئی تھیں، نئی نیب ترامیم اور اپنے تحریری جوابات جمع کرا دیں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کیس کو نمٹانا چاہتے ہیں کیونکہ بینچ کے ایک رکن کی ریٹائرمنٹ قریب ہے، یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے، مجھے ہرصورت فیصلہ دینا ہو گا، اگر فیصلہ نہ دے سکا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہو گا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں گے۔



from Samaa - Latest News https://ift.tt/xA1sj2R

Post a Comment

0 Comments